وَالنَّازِعَاتِ غَرْقًا
(جسم میں) غرق ہو کر (جان) کھینچ لینے والے (فرشتوں) کی قسم [١]
مکرم فرشتوں اور ان کے افعال کی کھائی ہوئی یہ قسمیں جو اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے ان کی کامل اطاعت اور اس کو نافذ کرنے میں ان کی سرعت پر دلالت کرتی ہیں۔ اس میں ایک احتمال یہ ہے کہ جس امر پر قسم کھائی گئی ہے وہ جزا اور قیامت ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اس کے بعد قیامت کے احوال بیان کیے گئے ہیں ۔ اس میں دوسرا احتمال یہ ہے کہ جس پر قسم کھائی گئی ہے اور جس کی قسم کھائی ہے وہ دونوں ایک ہوں، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں پر اس لیے قسم کھائی ہے کہ ان پر ایمان لانا، ایمان کے چھ ارکان میں سے ایک رکن ہے ، نیز یہ کہ یہاں ان کے افعال کا ذکر کرنا اس جزا کو متضمن ہے جس کا انتظام موت کے وقت ، موت سے پہلے یا موت کے بعد فرشتے کرتے ہیں ، اس لیے فرمایا: ﴿وَالنّٰزِعٰتِ غَرْقًا﴾ ” ان کی قسم ! جو ڈوب کر کھینچ لیتے ہیں۔ “ اس سے مراد وہ فرشتے ہیں جو طاقت کے ساتھ روح قبض کرتے ہیں اور روح قبض کرنے میں مبالغہ کرتے ہیں یہاں تک کہ روح نکل جاتی ہے اور اسے اس کے عمل کی جزا دی جاتی ہے۔