فَإِن كَانَ لَكُمْ كَيْدٌ فَكِيدُونِ
پھر اگر تمہارے پاس کوئی چال ہے تو میرے خلاف [٢٣] چل دیکھو
﴿فَاِنْ کَانَ لَکُمْ کَیْدٌ﴾ ” اگر تمہارے پاس کوئی تدبیر ہو۔“ جس کے ذریعے سے تم میری بادشاہت سے باہر نکلنے کی قدرت رکھتے ہو اور میرے عذاب سے بچ سکتے ہو﴿فَکِیْدُوْنِ﴾” تو تم میرے خلاف تدبیر کرلو۔ “ یعنی تمہیں ایسا کرنے کی قدرت حاصل ہے نہ طاقت جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ يَامَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ تَنْفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانْفُذُوا لَا تَنْفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ﴾ الرحمن۔ ٣٣” اے جن وانس کے گروہ ! اگر تم یہ طاقت رکھتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل بھاگو ، تم طاقت کے بغیر نہیں نکل سکتے۔“ اس دن ظالموں کے تمام حیلے باطل ہوجائیں گے ، ان کا مکروفریب ختم ہوجائے گا، وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ عذاب کے حوالے کردیں گے اور ان کی تکذیب میں ان کا جھوٹ، ان کے سامنے صاف ظاہر ہوجائے گا۔