سورة الإنسان - آیت 13

مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ ۖ لَا يَرَوْنَ فِيهَا شَمْسًا وَلَا زَمْهَرِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ جنت میں تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔ وہاں نہ دھوپ (کی حدّت) دیکھیں گے اور نہ سردی [١٦] کی شدت

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿مُّتَّکِــــِٕیْنَ فِیْہَا عَلَی الْاَرَایِٕکِ ﴾ ”وہ تختوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے۔ “(اَلاِتکِاَء) سے مراد اطمینان، راحت اور آسودگی کی حالت میں ٹیک لگا کر بیٹھنا اور الْاَرَایِٕکِ)وہ تخت ہیں جن پر سجاوٹ والے کپڑے بچھائے گئے ہوں۔ ﴿لَا یَرَوْنَ فِیْہَا﴾ یعنی وہ اس جنت کے اندر نہیں دیکھیں گے۔ ﴿ شَمْسًا ﴾ دھوپ جس کی تپش ان کو نقصان پہنچائے۔﴿ وَّلَا زَمْہَرِیْرًا﴾ ”اور نہ سخت سردی“ یعنی ان کے تمام اوقات گہرے سائے میں گذریں گے جہاں گرمی ہوگی نہ سردی، جہاں ان کے جسم لذت حاصل کریں گے وہاں ان کے جسموں کو گرمی سے تکلیف ہوگی نہ سردی سے۔