لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ
(اے نبی!) اس وحی کو جلدی جلدی یاد کرلینے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیجیے
جب حضرت جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر آتے اور تلاوت شروع کرتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (حصول قرآن کی شدید) حرص کی بنا پر ،حضرت جبرائیل علیہ السلام کے فارغ ہونے سے پہلے ہی ، جلدی سے جبرائیل علیہ السلام کی تلاوت کے ساتھ ساتھ تلاوت کرنا شروع کردیتے ، پس اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے روک دیا اور فرمایا : ﴿وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْآنِ مِن قَبْلِ أَن يُقْضَىٰ إِلَيْكَ وَحْيُهُ﴾(طه:20؍114)” اور قرآن جو آپ کی طرف وحی کیا جاتا ہے اس کے پورا ہونے سے پہلے، قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کیا کریں۔“ یہاں فرمایا : ﴿لَا تُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہٖ﴾ ” وحی کے پڑھنے کے لیے اپنی زبان جلدی نہ چلایا کریں کہ اسے جلد یاد کرلو۔“ پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو ضمانت دی کہ آپ ضرور اس کو حفظ کرلیں گے اور اس کو پڑھ سکیں گے ، اللہ تعالیٰ اس کو آپ کے سینے میں جمع کردے گا۔