وَلَوْ أَلْقَىٰ مَعَاذِيرَهُ
خواہ وہ کتنی ہی معذرتیں [١١] پیش کرے۔
﴿وَّلَوْ اَلْقٰی مَعَاذِیْرَہٗ ﴾” خواہ معذرت پیش کرے۔“ کیونکہ یہ ایسی معذرتیں ہوں گی جو قبول نہ ہوں گی بلکہ وہ اپنے عمل کا اقرار کرے گا اور اس سے اقرار کرایا جائے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿اقْرَأْ كِتَابَكَ كَفَىٰ بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيبًا ﴾(بنی اسرائیل:17؍14)” اپنا اعمال نامہ پڑھ ، آج تو خود ہی اپنا محاسب کافی ہے ۔“ بندہ خواہ اپنے عمل کا انکار یا اپنے عمل پر معذرت پیش کرے، اس کا انکار اور اعتذار اسے کوئی فائدہ نہ دیں گے ، کیونکہ اس کے کان، اس کی آنکھیں اور اس کے تمام جوارح جن کے ذریعے سے وہ عمل کرتا ہے اس کے خلاف گواہی دیں گے ، نیز رضامندی طلب کرنے کا وقت چلا گیا اور اس کا فائدہ ختم ہوگیا۔ ﴿ فَيَوْمَئِذٍ لَّا يَنفَعُ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَعْذِرَتُهُمْ وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ﴾( الروم:30؍57)” اس روز ظالموں کو، ان کی معذرت کوئی فائدہ دے گی نہ ان سے توبہ ہی طلب کی جائے گی۔“