سورة القيامة - آیت 2
وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور میں ملامت کرنے والے نفس کی قسم کھاتا ہوں [٢] (کہ قیامت آکے رہے گی)
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿وَلَآ اُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَۃِ﴾ ” اور نفس لوامہ کی قسم! “ اس سے مراد تمام نیک اور بد نفوس ہیں۔ نفس کو اس کے کثرت تردد، اسے ملامت کرنے اور اپنے احوال میں سے کسی حال پر بھی اس کے عدم ثبات کی بنا پر (لَوَّامَۃِ) سے موسوم کیا گیا ہے نیز اس بنا پر اس ک(لَوَّامَۃِ) کہا گیا ہے کہ یہ موت کے وقت انسان کو اس کے افعال پر ملامت کرے گا مگر مومن کا نفس اسے دنیا ہی میں اس کو تاہی، تقصیر اور غفلت پر ملامت کرتا ہے جو حقوق میں سے کسی حق کے بارے میں اس سے ہوتی ہے۔