إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا
سوائے ایسے رسول کے جسے وہ (کوئی غیب کی بات بتانا) پسند کرے۔ پھر وہ [٢٤] اس (وحی) کے آگے اور پیچھے محافظ لگا دیتا ہے
﴿اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنْ رَّسُوْلٍ﴾ ” مگر جس رسول کو پسند فرمائے۔“ پس اسے صرف اسی غیب سے آگاہ کرتا ہے جس سے آگاہ کرنے کا اس کی حکمت تقاضا کرتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول دیگر انسانوں کی مانند نہیں ہیں کیونکہ انہیں اللہ تعالیٰ تعالیٰ نے ایک خاص تائید سے نوازا ہے جس سے اس نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں نوازا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف جو وحی کی اس کی حفاظت بھی کی حتیٰ کہ رسول اس وحی کی حقیقت کو پہنچ گئے ، بغیر اس کے کہ شیاطین اس کے قریب آئیں اور اس میں کمی بیشی کرسکیں ، اسی لیے فرمایا :﴿فَاِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ رَصَدًا﴾ ” وہ اس کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کردیتا ہے۔“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔