قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا
آپ کہہ دیجئے کہ : مجھے وحی [١] کی گئی ہے کہ جنوں کے ایک گروہ نے (اس قرآن کو) غور سے سنا پھر (جاکر اپنی قوم سے) کہا کہ : ہم نے بڑا عجیب قرآن سنا ہے۔
﴿قُلْ ﴾ اے رسول ! لوگوں سے کہہ دیجئے: ﴿اُوْحِیَ اِلَیَّ اَنَّہُ اسْتَـمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ﴾ ” میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (اس کتاب کو) سنا۔“ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی آیات کے سماع کے لیے اپنے رسول کی طرف متوجہ کیا تاکہ ان پر حجت قائم ہو، ان پر نعمتوں کا اتمام ہو اور وہ اپنی قوم کو متنبہ کرنے والے بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ ان کا قصہ لوگوں کو سنادیں۔ وہ قصہ یہ ہے کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپس میں کہنے لگ: ” خاموش رہو، پس جب وہ خاموش ہوگئے تو وہ قرآن کے معانی کے فہم سے بہرہ ور ہوئے اور قرآن کے حقائق ان کے دلوں تک پہنچ گئے۔ ﴿ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا ﴾ ” تو انہوں نے کہا: ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔“ یعنی ہم نے نہایت قیمتی اور تعجب خیز کلام اور نہایت بلند مطالب سنے ہیں ۔