رَّبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَن دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلَا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَبَارًا
اے میرے پروردگار! مجھے، میرے والدین کو اور ہر شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت [١٧] سے داخل ہو اور سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما دے اور ظالموں کے لیے اور زیادہ ہلاکت بڑھا۔
﴿رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا﴾ ” اے میرے رب ! مجھے ، میرے ماں باپ کو اور اس کو جو ایمان لاکر میرے گھر میں آئے بخش دے۔“ حضرت نوح علیہ السلام نے (اپنی دعا کے لیے ) مذکورہ لوگوں کو خاص کیا کیونکہ ان کے حق مؤکد اور ان کے ساتھ نیکی مقدم ہے ، پھر اپنی دعا کو عام کرتے ہوئے کہا : ﴿وَّلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ وَلَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا تَبَارًا﴾” اور ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بھی معاف فرما اور ظالم لوگوں کے لیے اور زیادہ تباہی بڑھا۔“ یعنی ظالموں کے لیے حسرت ، تباہی اور ہلاکت میں اضافہ کر۔