مِّمَّا خَطِيئَاتِهِمْ أُغْرِقُوا فَأُدْخِلُوا نَارًا فَلَمْ يَجِدُوا لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ أَنصَارًا
(چنانچہ) وہ لوگ اپنے گناہوں کی پاداش میں ہی غرق کردیئے گئے اور جہنم میں داخل [١٥] کردیئے گئے۔ پھر انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا
﴿فَأُدْخِلُوا نَارًا ﴾ ” پس وہ آگ میں ڈال دیے گئے۔“ ان کے اجساد پانی میں چلے گئے اور ارواح آگ کے حوالے کردی گئیں۔ یہ سب کچھ ان کے گناہوں کے سبب سے تھا جن کے بارے میں ان کا نبی نوح علیہ السلام آکر انہیں متنبہ کرتا رہا، ان کے گناہوں کی نحوست اور ان کے برے انجام سے آگاہ کرتا رہا۔ ان کے نبی نے جو کچھ کہا ، انہوں نے اس کو دور پھینک دیا ، یہاں تک کہ ان پر عذاب نازل ہوگیا۔ ﴿فَلَمْ يَجِدُوا لَهُم مِّن دُونِ اللّٰـهِ أَنصَارًا﴾ پس انہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مددگار نہ ملے جو ان کی اس وقت مدد کرتے جب ان پر عذاب نازل ہوا اور نہ کوئی اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر ہی کا مقابلہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔