وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا
اور کہا کہ : اپنے خداؤں [١٤] کو کبھی نہ چھوڑنا، نہ ودّ کو چھوڑنا، نہ سواع کو، ١ نہ یغوث کو، نہ یعوق کو اور نہ نسر کو
﴿وَقَالُوا ﴾ اور انہوں نے شرک کی دعوت دیتے اور اس کو مزین کرتے ہوئے کہا :﴿لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ﴾ ” اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا۔“ انہوں نے ان کو اس شرک کے تعصب کی طرف بلایا جس پر وہ عمل پیرا تھے اور کہا کہ وہ اس دین کو نہ چھوڑیں جس کو ان کے پہلے آباء واجداد نے اختیار کیا ہوا تھا، پھر انہوں نے اپنے معبودوں کا نام لے کر کہا : ﴿وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا﴾ ” ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا۔“ یہ نیک لوگوں کے نام ہیں جب وہ فوت ہوگئے تو شیطان نے ان کی قوم کے سامنے یہ مزین کردیا کہ وہ ان نیک لوگوں کے بت بنائیں تاکہ۔۔۔ بزعم خود۔۔ جب وہ ان کو دیکھیں تو ان کو اطاعت میں نشاط حاصل ہو۔ جب طویل زمانہ گزر گیا اور ان کے بعد دوسرے لوگ آئے تو شیطان نے ان سے کہا:” تمہارے اسلاف ان بتوں کی عبادت کیا کرتے تھے، ان کو وسیلہ بنایا کرتے تھے اور ان کے وسیلے سے بارش مانگا کرتے تھے تو انہوں نے ان کی پوجا شروع کردی، اسی لیے ان کے سرداروں نے اپنے پیروکاروں کو نصیحت کی کہ وہ ان بتوں کی عبادت کو نہ چھوڑیں۔