إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ أَنْ أَنذِرْ قَوْمَكَ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
ہم نے نوح کو اس کی قوم [١] کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا کہ اپنی قوم کو (برے انجام سے) ڈراؤ۔ پیشتر اس کے کہ ان پر ایک دردناک عذاب آئے
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس سورۃ مبارکہ میں، حضرت نوح علیہ السلام کے اپنی قوم کے اندر، ایک طویل زمانے تک رہنے، ان کو بار بار دعوت توحید دینے اور شرک سے روکنے کی بنا پر ان کا الگ قصہ بیان کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ اس نے حضرت نوح علیہ السلام کو قوم پر رحم کرتے ہوئے ، ان کو دردناک عذاب سے متنبہ کرتے ہوئے اور ان کو اپنے کفر پر جمے رہنے سے ڈراتے ہوئے حضرت نوح علیہ السلام کو ان کی طرف مبعوث فرمایا، مبادا اللہ تعالیٰ ان کو ابدی ہلاکت اور سرمدی عذاب میں مبتلا کردے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے سرتسلیم خم کردیا اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کے لیے آگے بڑھے اور فرمایا: ﴿ يَا قَوْمِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ ﴾ یعنی میں انذار اور تنبیہ کو واضح کرکے کھول کھول کر بیان کرتا ہوں۔ یہ اس لیے کہ آپ نے جس چیز کے ذریعے سے تنبیہ کی اس کو واضح کیا اور جس کے بارے میں تنبیہ کی گئی اس کو واضح کیا اور جس چیز کے ذریعے سے نجات حاصل ہوتی ہے ان سب باتوں کو شافی طور پر بیان کیا۔