يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ سِرَاعًا كَأَنَّهُمْ إِلَىٰ نُصُبٍ يُوفِضُونَ
جس دن وہ اپنی قبروں سے نکل کر اسی طرح دوڑے جارہے ہوں گے جیسے اپنے بتوں [٢٧] (کے استھانوں) کی طرف دوڑ رہے ہوں
پھر اللہ تعالیٰ نے مخلوق کے حال کا ذکر فرمایا جب وہ اس دن کا سامنا کریں گے جس کا ان کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا ، چنانچہ فرمایا : ﴿يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ﴾ ” اس دن یہ قبروں سے نکلیں گے “ ﴿سِرَاعًا ﴾ ” دوڑتے ہوئے۔ “ پکارنے والے کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے بڑی سرعت سے اس پکار کی طرف لپکیں گے ﴿كَأَنَّهُمْ إِلَىٰ نُصُبٍ يُوفِضُونَ ﴾” جیسے وہ معین نشان کی طرف دوڑ رہے ہوں۔ “ یعنی گویا کہ وہ ایک نشان کا قصد رکھتے ہیں، وہ اس داعی کی آواز کی نافرمانی کرسکیں گے نہ پکارنے والے کی پکار سے ادھر ادھر التفات کریں گے بلکہ ذلیل ومقہور ہو کر رب کائنات کے سامنے پیش ہوں گے۔