انظُرْ كَيْفَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَكَفَىٰ بِهِ إِثْمًا مُّبِينًا
دیکھئے! یہ لوگ خود ساختہ جھوٹ کو اللہ کے ذمہ لگا دیتے ہیں اور یہی ایک گناہ انکے صریح گناہگار [٨٢] ہونے پر کافی (دلیل) ہے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿انظُرْ كَيْفَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّـهِ الْكَذِبَ ﴾ ” دیکھو یہ لوگ کس طرح اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھتے ہیں“ یعنی انہوں نے اپنے نفوس کی پاکیزگی کا دعویٰ کر کے اللہ تعالیٰ پر افترا پردازی کی ہے۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ پر سب سے بڑا بہتان ہے اور ان کے تزکیہ نفوس کا مضمون یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کا موقف حق اور مسلمانوں کا موقف باطل ہے اور یہ سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ حق کو باطل اور باطل کو حق بنانا حقائق کو بدلنے کے مترادف ہے۔ بنابریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَكَفَىٰ بِهِ إِثْمًا مُّبِينًا ﴾ ” اور یہ (حرکت) صریح گناہ ہونے کے لیے کافی ہے“ یعنی یہ ظاہر اور کھلا گناہ ہے جو سخت عقوبت اور درد ناک عذاب کا موجب ہے۔