سورة النسآء - آیت 49

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جو اپنی پاکیزگی نفس کی شیخی بگھارتے ہیں۔[٨١] حالانکہ پاک تو اللہ ہی کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ان پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں پر تعجب کا اظہار اور ان یہود و نصاریٰ وغیرہ کے لیے زجر و توبیخ ہے جو اپنے آپ کو پاک گردانتے ہیں۔ یہ زجر و توبیخ ہر اس شخص کے لیے ہے جو کسی ایسے امر کا دعویٰ کر کے اپنے آپ کو پاک گردانتا ہے جو اس میں نہیں ہے۔ یہود و نصاریٰ یہ دعویٰ کرتے تھے ﴿نَحْنُ أَبْنَاءُ اللَّـهِ وَأَحِبَّاؤُهُ ﴾(المائدۃ:5؍18) ” ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں“ وہ کہا کرتے تھے ﴿لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ﴾ (البقرۃ: 2؍111) ” جنت میں صرف وہی داخل ہوگا جو یہودی یا نصرانی ہوگا۔“ یہ ان کا مجرد دعویٰ ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔ دلیل تو وہ ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر فرمائی ہے : ﴿ بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ  ﴾(البقرہ :2؍112) ” کیوں نہیں جو شخص اللہ تعالیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کر دے اور نیکو کار بھی ہو۔ تو اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے۔ ان کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ کوئی غم۔ “ یہی لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے پاک کیا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ بَلِ اللَّـهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ ﴾ ” بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے پاک کرتا ہے‘‘ یعنی ایمان و عمل صالح کے ساتھ، اخلاق رذیلہ ترک کرنے اور اخلاق حسنہ کو اختیار کرنے کی بنا پر اللہ تعالیٰ ان کو پاک کرتا ہے۔ رہے یہ لوگ تو اگرچہ بزعم خود انہوں نے اپنے آپ کو پاک کیا ہوا ہے اور سمجھتے ہیں کہ وہ حق پر ہیں اور صرف وہی ثواب کے مستحق ہیں مگر وہ جھوٹے ہیں اور وہ اپنے ظلم اور کفر کے سبب سے پاک لوگوں کی خصوصیات اور خصائل سے بے بہرہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان خصوصیات سے محروم کر کے ظلم نہیں کیا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا ﴾ ” ان پر ذرہ بھر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ یہ عموم کے تحقق کے لیے ہے یعنی ان کے ساتھ اس باریک دھاگے جتنا بھی ظلم نہیں ہوگا جو کھجور کی گٹھلی کے ساتھ لگا ہوتا ہے یا ہاتھ رگڑنے سے جو میل کی باریک بتی سی بنتی ہے اس مقدار میں بھی ان پر ظلم نہ ہوگا۔