سورة المعارج - آیت 1
سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کسی طلب کرنے والے نے اس عذاب کا مطالبہ کیا جو واقع ہو کے رہے گا
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اللہ تعالیٰ تبارک وتعالیٰ معاندین حق کی جہالت کو اور استہزا کے طور پر ان کے عذاب الٰہی کو مشکل اور اس بارے میں اللہ تعالیٰ کو عاجز سمجھتے ہوئے عذاب کے لیے جلدی مچانے کو بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:﴿سَأَلَ سَائِلٌ﴾ یعنی دعا کرنے والے نے دعا کی اور نصرت طلب کرنے والے نے نصرت طلب کی ﴿بِعَذَابٍ وَاقِعٍ لِّلْكَافِرِينَ لَيْسَ لَهُ دَافِعٌ﴾” عذاب کی جو واقع ہو کررہے گا کافروں پر۔“ ان کے کفر وعناد کی بنا پر عذاب کے مستحق ہونے کی وجہ سے۔