وَجَاءَ فِرْعَوْنُ وَمَن قَبْلَهُ وَالْمُؤْتَفِكَاتُ بِالْخَاطِئَةِ
اور فرعون [٧] اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور جو الٹائی ہوئی بستیوں میں رہتے تھے سب گناہ کے کام کرتے تھے۔
اسی طرح ان دو سرکش قوموں، عاد وثمود کے علاوہ بھی سرکش اور نافرمان لوگ آئے جیسے فرعون مصر جس کی طرف اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور رسول حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام کو مبعوث کیا اور انہیں واضح نشانیاں دکھائیں جن کی بنا پر انہیں حق کا یقین آگیا مگر انہوں نے ظلم اورتکبر سےانکارکردیااور کفر کارویہ اختیار کیا،اوراس سےپہلے جھٹلانےوالےآئےہیں۔﴿ وَالْمُؤْتَفِكَاتُ﴾”اورالٹی ہوئی بستیوں والے۔“ یعنی حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی بستیاں،سب گناہ کاکام کرتےتھے﴿ بِالْخَاطِئَةِ﴾ یعنی سرکشی کے افعال کرتےتھے ،اس سے مراد کفر،تکذیب ،ظلم اور عناد ہے، نیزفسق ومعاصی کی دیگراقسام بھی اس میں شامل ہیں ۔