سورة النسآء - آیت 41

فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ شَهِيدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(ذرا سوچو) اس وقت ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک [٧٣] گواہ لائیں گے، پھر ان گواہوں پر (اے نبی آپ کو گواہ بنا دیں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا ﴾ ” پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے“ وہ کیسے حالات ہوں گے اور وہ عظیم فیصلہ کیسا ہوگا جو اس حقیقت پر مشتمل ہوگا کہ فیصلہ کرنے والا کامل علم، کامل عدل اور کامل حکمت کا مالک ہے اور وہ مخلوق میں سب سے زیادہ سچی شہادت کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا۔ یہ شہادت انبیاء و مرسلین کی شہادت ہے جو وہ اپنی امتوں کے خلاف دیں گے اور جن کے خلاف فیصلہ ہوگا وہ بھی اس کا اقرار کریں گے۔ اللہ کی قسم ! یہ وہ فیصلہ ہے جو تمام فیصلوں میں سب سے زیادہ عام، سب سے زیادہ عادل اور سب سے عظیم ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں جن کے خلاف فیصلہ ہوگا وہ بھی اللہ تعالیٰ کے کمال فضل، عدل و انصاف اور حمد و ثنئا کا اقرار کرتے رہ جائیں گے۔ وہاں کچھ لوگ فوز و فلاح، عزت اور کامیابی کی سعادت سے بہرہ ور ہوں گے اور کچھ فضیحت و رسوائی اور عذاب مہین کی بدبختی میں گرفتار ہوں گے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :