سورة النسآء - آیت 40

إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۖ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ تو کسی پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کرتا۔ اگر کسی نے کوئی نیکی کی ہو تو اللہ اسے دگنا چوگنا کردے گا اور اپنے ہاں سے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے کامل عدل و فضل کے بارے میں خبر دیتا اور آگاہ فرماتا ہے کہ وہ عدل کے متضاد صفات، یعنی ظلم سے خواہ وہ قلیل ہو یا کثیر پاک ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ﴾ ” اللہ کسی کی ذرہ بھر بھی حق تلفی نہیں کرتا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی نیکیوں میں ذرہ بھر کمی کرے گا نہ اس کی برائیوں میں ذرہ بھر اضافہ کرے گا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ﴿فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ﴾(الزلزال :99؍7-8) ” جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔‘‘ ﴿وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا﴾ ” اور اگر نیکی ہو تو اسے دوگنا کردیتا ہے“ یعنی وہ اس نیکی کو دس گنا یا اس کے حسب حال، اس کے نفع کے مطابق اور نیکی کرنے والے کے اخلاص، محبت اور کمال کے مطابق اس سے بھی کئی گنا زیادہ کر دے گا ﴿وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا﴾ ” اور خاص اپنے پاس سے بہت بڑا ثواب دیتا ہے۔“ یعنی وہ عمل کے ثواب سے زیادہ عطا کرے گا۔ مثلاً وہ اسے دیگر اعمال کی توفیق سے نوازے گا، بہت سی نیکی اور خیر کثیر عطا کرے گا۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :