سورة التحريم - آیت 8

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے ایمان والو! اللہ کے حضور خالص [١٦] توبہ کرو کچھ بعید نہیں کہ تمہارا پروردگار تم سے تمہاری برائیاں دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ اس دن اللہ اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا [١٧] نہیں کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور دائیں جانب [١٨] دوڑ رہا ہوگا (اور) وہ کہہ رہے ہوں گے : ’’اے ہمارے پروردگار! ہمارے لیے ہمارا نور [١٩] پورا کردے اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے‘‘

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں خالص توبہ کا حکم دیا ہے اور اس پر ان کی برائیاں مٹا دینے، جنتوں میں داخل کرنے اور فوز وفلاح کا وعدہ کیا ہے۔ جب قیامت کے دن اہل ایمان اپنے نور ایمان کے ساتھ اور اس کی روشنی میں چل رہے ہوں گے ،اس کی خوشبو اور راحت سے متمتع ہورہے ہوں گے اور اس روشنی کے بجھ جانے پر ڈریں گے جو منافقین کو دی گئی تھی اور اللہ تعالیٰ سے سوال کریں گے اور وہ ان کے نور کو پورا کرے، اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول فرمائے گا ،ان کے پاس جو نور اور یقین ہوگا اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ انہیں نعمتوں بھری جنتوں اور رب کریم کے جوار میں پہنچائے گا ۔یہ سب خالص توبہ کے آثار ہیں ۔خالص توبہ سے مراد وہ توبہ ہے جو ان تمام گناہوں کو شامل ہو جو بندے نے اللہ تعالیٰ کے حق میں کیے ہیں ،اس توبہ سے اللہ کی رضا اور اس کے قرب کے سوا کچھ مقصود نہ ہو ،پھر بندہ تمام احوال میں اس توبہ پر قائم رہے۔