سورة النسآء - آیت 33

وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ ۚ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو کچھ ترکہ والدین یا قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں ہم نے اس کے وارث مقرر کردیئے ہیں۔ اور وہ لوگ بھی جن سے تم نے [٥٦] عقد (موالات) باندھ رکھا ہے۔ لہٰذا انہیں ان کا حصہ ادا کرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر حاضر و ناظر ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَلِكُلٍّ ﴾” اور واسطے ہر ایک کے“ یعنی تمام لوگوں میں سے ﴿جَعَلْنَا مَوَالِيَ  ﴾ ” ہم نے وارث بنائے“ وہ اس کی سرپرستی کرتے ہیں اور وہ بھی نصرت و حمایت اور دیگر معاملات میں معاونت کے ذریعے سے ان کی سرپرستی کرتا ہے۔﴿مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ ۚ ﴾ ” اس مال کے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت دار“ اس میں اصول و فروع اور حواشی کے تعلق سے تمام رشتہ دار شامل ہیں۔ یہ تمام لوگ قرابت کے اعتبار سے وارث (موالی) ہیں۔ پھر سرپرستوں (موالی) کی ایک اور قسم کا ذکر کیا۔ ﴿ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ ﴾” اور جن سے تمہارا معاہد ہوا“ یعنی وہ لوگ جن کے ساتھ تم باہم نصرت و حمایت کر کے، اور مال میں اشتراک کا معاہدہ کر کے ایک دوسرے کے حلیف بنے ہو۔ یہ تمام امور اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے۔ سرپرست ایک دوسرے کی وہاں مدد کرتے ہیں جہاں ان میں سے تنہا آدمی کسی چیز پر قادر نہیں ہوتا۔ ﴿فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ ۚ ﴾” پس ان کو ان کا حصہ دو‘‘ یعنی غیر معصیت کے امور میں اپنے سرپرستوں اور رشتہ داروں کو نصرت و معاونت اور اپنی مدد سے حصہ دو۔ مگر میراث ان لوگوں کا حق ہے جو رشتہ داروں میں سب سے زیادہ قریب ہیں۔ ﴿إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ﴾ ” بے شک ہر چیز اللہ کے روبرو ہے“ یعنی وہ ہر چیز کی اطلاع رکھتا ہے۔ اپنے علم کے ذریعے سے تمام امور کی، اپنی بصر کے ذریعے سے اپنے بندوں کی تمام حرکات کی اور اپنی سمع کے ذریعے سے ان کی تمام آوازوں کی خبر رکھتا ہے۔