إِن تُقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ شَكُورٌ حَلِيمٌ
اگر تم اللہ کو قرض حسن [٢٦] دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کر دے گا اور تمہیں معاف فرما دے گا اور اللہ بڑا قدردان [٢٧] اور بردبار ہے
پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے انفاق کی ترغیب دی ،چنانچہ فرمایا :﴿اِنْ تُقْرِضُوا اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا﴾ ”اگر تم اللہ کو قرض حسنہ دو۔“ اپنی حلال کمائی میں سے ہر طرح سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنا جبکہ اس خرچ کرنے سے بندے کا مطلوب ومقصود اللہ کی رضا ہو اور اس کو صحیح مقام پر خرچ کرنا قرض حسنہ ہے۔ ﴿یُّضٰعِفْہُ لَکُمْ﴾ ”تو وہ اسے تمہارے لیے کئی گنا کردے گا۔“ یعنی وہ تمہارے لیے اس کے ثواب کو دس گنا سے لے کر سات سو گنا اور اس سے بھی زیادہ کئی گنا تک کردے گا۔ ﴿وَ ﴾اور ثواب کو کئی گنا کرنے کے ساتھ ساتھ﴿يَغْفِرْ لَكُمْ﴾ انفاق فی سبیل اللہ اور صدقہ کرنے کے سبب سے تمہارے گناہوں کو بخش دے گا کیونکہ گناہوں کو صدقات اور نیکیاں مٹاتی ہیں ۔﴿ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ﴾(ھود:11؍114) ”بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔“ ﴿وَاللّٰہُ شَکُوْرٌ حَلِیْمٌ﴾”اور اللہ نہایت قدردان ،بہت بردبار ہے۔“ جو کوئی اس کی نافرمانی کرتا ہے وہ اسے پکڑنے میں جلدی نہیں کرتا بلکہ اسے مہلت دیتا ہے اسے مہمل نہیں چھوڑتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰـهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَـٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى﴾(فاطر:35؍45﴾ ”اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے کرتوتوں کے سبب سے پکڑتا تو روئے زمین پر کسی جان دار کو نہ چھوڑتا مگر وہ انہیں ایک مقررہ مدت کے لیے مہلت دیتا ہے۔ “ ﴿وَاللّٰہُ شَکُوْرٌ﴾ اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے تھورے سے عمل کو بھی قبول کرتا ہے اور اس پر انہیں بہت زیادہ اجر عطا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کا قدر دان ہے جو اس کی خاطر مشقتیں، بوجھ اور مختلف انواع کی بھاری تکالیف برداشت کرتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی چیز ترک کرتا ہے تو اللہ اسے اس سے بہتر عوض عطا کرتا ہے۔