يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ ۚ وَإِن تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے ایمان والو! تمہاری بیویوں میں سے اور تمہاری اولاد میں سے بعض [٢١] تمہارے دشمن ہیں لہٰذا ان سے ہشیار رہو۔ اور اگر تم معاف کرو [٢٢] اور درگزر کرو اور انہیں بخش دو تو اللہ یقیناً بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل ایمان کو تنبیہ ہے کہ وہ اپنی بیویوں اور اپنی اولاد سے دھوکہ نہ کھائیں کیونکہ ان میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں ۔دشمن وہ ہوتا ہے جو تمہارے خلاف برائی کا ارادہ رکھتا ہے اور تمہارا وظیفہ (ذمے داری) ایسے شخص سے بچنا ہے جس کی یہ صفت ہو۔ بیویوں اور اولاد کی محبت نفس کی جبلت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ا یسی محبت کے بارے میں نصیحت کی ہے جو ان کے لیے بیوی اور اولاد کے ایسے مطالبات کے سامنے جھکنے کاموجب بنتی ہے جس میں کوئی شرعی ممانعت ہو۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے احکام کی تعمیل اور اس ثواب عظیم کے لیے اس کی رضا کو مقدم رکھنے کی ترغیب دی ہے جو بلند مطالب اور عالی قدر محبت پرمشتمل ہے اور اس امر کی ترغیب دی ہے کہ وہ آخرت کو ختم ہوجانے والی فانی دنیا پر ترجیح دیں۔ چونکہ ایسے امور میں بیویوں اور اولاد کی اطاعت سے روکا گیا ہے اور ان سے بچنے کے لیے کہا گیا ہے جن میں بندے کے لیے ضرر ہے، اس سے بیوی اور اولاد کے بارے میں درشتی اور سختی متوہم ہوتی ہے ،اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان سے بچنے اور ان کے ساتھ عفو ودرگزر کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیا ہے ۔اس میں بہت سے مصالح ہیں جن کا احاطہ ممکن نہیں، چنانچہ فرمایا :﴿وَاِنْ تَعْفُوْا وَتَصْفَحُوْا وَتَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ ”اگر تم معاف کردو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔“کیونکہ عمل کی جزا اس کی جنس ہی سے ہوتی ہے، لہٰذا جو کوئی معاف کردے ،اللہ تعالیٰ اس کو معاف کرتا ہے ،جو کوئی درگزر کرے اللہ تعالیٰ اس سے درگزر کرتا ہے، جو کوئی ایسے امر میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ معاملہ کرتا ہے جو اس پسند ہے اس کے بندوں کے ساتھ ایسا معاملہ کرتا ہے جسے وہ پسند کرتے ہیں اور اوہ ان کے لیے فائدہ مند ہے، تو وہ اللہ تعالیٰ تعالیٰ کی محبت اور اس کے بندوں کی محبت کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے اور اس کے معاملے کی حفاظت کی جاتی ہے۔