سورة النسآء - آیت 31

إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جن بڑے بڑے گناہ کے کاموں سے تمہیں [٥٢] منع کیا گیا ہے اگر تم ان سے بچتے رہے تو ہم تمہاری (چھوٹی موٹی) برائیوں کو تم سے (تمہارے حساب سے) محو کردیں [٥٣] گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل ایمان سے وعدہ فرمایا ہے کہ اگر وہ بڑے بڑے گناہوں سے اجتناب کریں گے تو وہ ان کے تمام گناہ اور برائیاں بخش دے گا اور انہیں اچھا ٹھکانا عطا کرے گا جہاں خیر کثیر ہوگا اور وہ ہے جنت جو ایسی نعمتوں پر مشتمل ہے جو کسی آنکھ نے کبھی دیکھیں نہ کسی کان نے سنیں اور نہ کسی بشر کے حاشیہ خیال میں ان کا گزر ہوا ہے۔ بڑے بڑے گناہوں سے اجتناب میں ان فرائض کا بجا لانا بھی شامل ہے جن کو ترک کرنے والا گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ نماز پنجگانہ، نماز جمعہ اور رمضان کے روزے رکھنا وغیرہ۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”نماز پنجگانہ، اور جمعہ سے جمعہ اور رمضان سے رمضان کے مابین جو گناہ سر زد ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو مٹا دیتا ہے بشرطیکہ کبائر سے بچتے رہیں۔“ [صحيح مسلم، الصلوة، باب الصلوات الخمس.... الخ، حديث: 552] گناہ کبیرہ کی بہترین تعریف یہ ہے : گناہ کبیرہ وہ گناہ ہے جو دنیا میں حد کا موجب ہو یا آخرت میں اس پر سخت وعید آئی ہو یا اس کے مرتکب کے ایمان کی نفی یا اس پر لعنت کی گئی ہو یا اس گناہ پر سخت غصے کا اظہار کیا گیا ہو۔