فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنزَلْنَا ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
لہٰذا اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس نور (قرآن) پر بھی جو ہم نے نازل [١٦] کیا ہے۔ اور جو کام تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان لوگوں کے انکار کا ذکر کیا ہے جو قیامت کا انکار کرتے ہیں ،نیز یہ بھی ذکر کیا کہ ان کا یہ انکار اللہ تعالیٰ اور اس کی آیات کے ساتھ ان کے کفر کو موجب ہے ،اس لیے اس نے اس چیز کا حکم دیا جو ہلاکت اور بدبختی سے بچاتی ہے اور وہ ہے اللہ تعالیٰ ،اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کی کتاب پر ایمان، اللہ تعالیٰ نے اس کتاب کو نور سے موسوم کیا ہے کیونکہ اس کی ضد تاریکی ہے۔ جو احکام، قوانین اور اخبار اس کتاب میں ہیں، جسے اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے روشنی ہیں جس کے ذریعے سے جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں راہ نمائی حاصل ہوتی ہے اور جس کے ذریعے سے رات کی سیاہ تاریکی میں چلا جاتا ہے ۔کتاب اللہ کی راہ نمائی کے سوا تمام علوم ایسے ہیں جن کے نقصانات ان کے فوائد سے بڑھ کر اور جن کاشر ان کے خیر سے زیادہ ہے بلکہ اس میں کوئی خیر اور کوئی فائدہ ہی نہیں سوائے اس کے جو انبیاءومرسلین کی لائی ہوئی تعلیمات کے موافق ہو ۔اللہ تعالیٰ ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کی کتاب پر ایمان، عزم کامل ان (احکامات وقوانین )پر یقین صادق، اس تصدیق کے مقتضیٰ، یعنی اوامر کی تعمیل اور نواہی سے اجتناب کا تقاضا کرتے ہیں ۔﴿وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ﴾ ”اور اللہ تمہارے عملوں سے باخبر ہے۔“ پس وہ تمہارے اچھے اور برے اعمال کی جزا دے گا۔