سورة التغابن - آیت 3

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس نے آسمانوں اور زمین کو حقیقی مصلحت سے پیدا [٥] کیا اور تمہاری صورتیں [٦] بنائیں تو بہت عمدہ [٧] بنائیں اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا [٨] ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کی، جو مامورات و منہیات کا مکلف ہے ،تخلیق کا ذکر کرنے کے بعد باقی مخلوقات کا ذکر فرمایا ،چنانچہ فرمایا :﴿خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ﴾ ”اس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو۔“ یعنی تمام اجرام ارضی وفلکی اور ان چیزوں کو خوب اچھی طرح تخلیق فرمایا جو ان کے اندر ہیں ﴿ بِالْحَقِّ ﴾ ”حق کے ساتھ۔“ یعنی حکمت کے ساتھ اور اس غرض وغایت کے لیے جو اللہ تعالیٰ کو مقصود و مطلوب ہے۔ ﴿ وَصَوَّرَکُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَکُمْ ﴾ ”اور اس نے تمہاری صورت گری کی اور تمہاری بہترین صورتیں بنائیں۔“ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ ﴾( التین :95؍4) ”ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا ہے۔“ پس انسان صورت کے اعتبار سے تمام مخلوقات میں سب سے خوبصورت دلکش دکھائی دیتا ہے۔ ﴿وَاِلَیْہِ الْمَصِیْرُ﴾ یعنی قیامت کے دن اسی کی طرف تمہیں لوٹنا ہے۔ پس وہ تمہیں تمہارے ایمان اور کفر کی جزاوسزا دے گا ،تم سے ان نعمتوں کے بارے میں پوچھے گا جو اس نے تمہیں عطا کیں کہ آیا تم نے ان نعمتوں پر شکر ادا کیا ہے یا نہیں۔