يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا
اللہ یہ چاہتا ہے کہ تم سے (رسم و رواج کی پابندیوں کو) ہلکا کردے کیونکہ انسان کمزور [٤٧] پیدا کیا گیا ہے
﴿يُرِيدُ اللَّـهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ﴾” اللہ چاہتا ہے کہ تم پر سے بوجھ ہلکا کرے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اوامرونواہی کی آسانی کے ذریعے سے تمہارے لیے تخفیف پیدا کرنا چاہتا ہے۔ پھر بعض شرعی احکام میں مشقت کے باوجود اگر حاجت تقاضا کرتی ہے تو اضطراری حالت میں مجبور شخص کے لیے انہیں مباح کردیا ہے مثلاً مردار اور خون وغیرہ کا تناول کرنا مجبور شخص کے لیے مباح ہے۔ اسی طرح مذکورہ شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے لونڈی سے نکاح کرنا جائز ہے۔ یہ اس کی رحمت کاملہ اور اس احسان کے سبب سے ہے جو سب کو شامل ہے اور یہ اس کی حکمت اور علم پر مبنی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ انسان ہر لحاظ سے کمزور ہے، اس کی بنیاد ہی کمزوری پر رکھی گئی ہے، اس کا عزم و ارادہ کمزور ہے اور ایمان و صبر کمزور ہے۔ پس ان احوال میں مناسب یہی تھا کہ اللہ تعالیٰ ان احکام میں تخفیف کر دے جن کی بندہ اپنی کمزوری کی وجہ سے تعمیل سے قاصر ہے۔ اس کا ایمان، صبر اور قوت جن کا بوجھ اٹھان کی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔