ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ شَاقُّوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۖ وَمَن يُشَاقِّ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ کی مخالفت کرے تو اللہ (انہیں) سزا دینے میں بہت سخت ہے
﴿ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ شَاقُّوا اللّٰہَ﴾ اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی ،ان کے ساتھ دشمنی کی، ان کے خلاف جنگ کی اور ان کی نافرمانی میں بھاگ دوڑ کی ۔(ان کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے) یہ ان لوگوں کے بارے میں عادت اور سنت الٰہی ہے جو اللہ تعالیٰ کی مخالفت کرتے ہیں۔ ﴿وَمَنْ یُّشَاقِّ اللّٰہَ فَاِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾ ”اور جو کوئی اللہ کی مخالفت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔“ جب بنونضیر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو کھجوروں کے درخت اور دیگر درخت کاٹنے پر ملامت کی اور اس زعم کا اظہار کیا کہ یہ فساد ہے اور اس بنا پر انہوں نے مسلمانوں کو نشانہ طعن بنایا، تب اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ اگر مسلمانوں نے کھجور کے درخت کاٹے ہیں تو ان کو کاٹنا اور اگر ان کو باقی رکھا ہے، تو ان کو باقی رکھنا۔ ﴿فَبِإِذْنِ اللّٰـهِ ﴾ یہ اللہ کے اذن اور حکم سے ہے ﴿ وَلِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیْنَ﴾ ”اور تاکہ وہ فاسقوں کو رسوا کرے۔“ کیونکہ اسی نے ان کے کھجوروں کے باغات کاٹنے اور جلانے کا تمہیں اختیار دیا تاکہ یہ سب کچھ ان کے لیے سزا اور دنیا کے اندر ان کی ذلت اور رسوائی کا باعث ہو جس سے ان کی پوری بے بسی ظاہر ہو، جس کی وجہ سے وہ کھجوروں کے باغات بھی نہ بچا سکے جو ان کی قوت اور طاقت کا سبب تھے۔ (اَللِّینَةُ) صحیح اور راجح ترین احتمال کے مطابق ہر قسم کے کھجور کے درختوں کو شامل ہے۔