اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ فَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ
انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے [٢٠] روکتے ہیں۔ لہٰذا ان کے لئے رسوا کن عذاب ہوگا۔
﴿اِتَّخَذُوْٓا اَیْمَانَہُمْ جُنَّۃً﴾ یعنی وہ اپنی قسموں کو ڈھال بنا کر اللہ تعالیٰ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کی ملامت سے بچتے ہیں۔ اسی سبب سے ﴿فَصَدُّوا ﴾ وہ روکتے ہیں اپنے آپ کو اور دوسروں کو ﴿عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ ﴾ اللہ تعالیٰ کے راستے سے اور یہ وہ راستہ ہے کہ جو کوئی اس پر گامزن ہوتا ہے تو یہ راستہ اسے جنت میں لے جاتا ہے اور جو کوئی اس راستے سے منہ موڑتا ہے تو اس کے لیے صرف وہ راستہ رہ جاتا ہے جو اسے جہنم میں گراتا ہے۔ ﴿فَلَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ﴾ ”چنانچہ ان کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔“ کیونکہ جب وہ تکبر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ پر ایمان نہ لائے اور انہوں نے اس کی آیات کے سامنے سرتسلیم خم نہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو دائمی عذاب کے ذریعے سے ذلیل ورسوا کیا، جو گھڑی بھر کے لیے بھی ان سے علیحدہ ہوگا نہ ان کو مہلت ہی دی جائے گی۔