أَفَرَأَيْتُم مَّا تُمْنُونَ
بھلا دیکھو! جو (منی) تم ٹپکاتے ہو
یعنی کیا تم نے منی کے ذریعے سے اپنی تخلیق کی ابتدا پر غور کیا جو تم (اپنی بیویوں کے رحموں میں) ٹپکاتے ہو ؟کیا اس منی اور اس سے جو کچھ پیدا ہوتا ہے،اس کے خالق تم ہو یا اس کا خالق اللہ تعالیٰ ہے جس نے تم میں، یعنی مرد اور عورت میں شہوت پیدا کی ہے اور اس کے لیے دونوں میں سے ہر ایک کی راہ نمائی فرمائی۔ میاں بیوی کے درمیان محبت پیدا کی ،ان کے د رمیان مودت اور رحمت کا تعلق قائم کیا جو تناسل کا سبب ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے تخلیق اول کے ذریعے سے تخلیق ثانی پر استدلال کیا ہے، چنانچہ فرمایا ﴿وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْاَۃَ الْاُوْلٰی فَلَوْلَا تَذَکَّرُوْنَ﴾ ’’اور تمہیں یقینی طور پر پہلی دفعہ کی پیدائش معلوم ہی ہے ،پھر کیوں تم عبرت حاصل نہیں کرتے؟‘‘ بے شک تمہاری تخلیق کی ابتدا پر قدرت رکھنے والی ہستی ،تمہیں دوبارہ پیدا کرنے پر قدرت رکھتی ہے۔