سورة الرحمن - آیت 46

وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو شخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا۔ اس کے لئے دو باغ [٣١] ہوں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اللہ تعالیٰ نے یہ ذکر فرمایا کہ وہ مجرموں کے ساتھ کیا سلوک کرے گا تو اللہ سے ڈرنے والے تقوی شعار لوگوں کی جزا کا بھی ذکر فرمایا: یعنی اس شخص کے لیے جو اپنے رب اور اس کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا، اس نے نواہی کو ترک کردیا اور جس کام کا اسے حکم دیا گیا اس کی تعمیل کی دو جنتیں ہیں جن کے برتن، زیورات اور عمارتیں اور ان میں موجود تمام چیزیں سونے کی ہوں گی۔ ایک جنت ان کو اس امر کی جزا کے طور پر عطا کی جائے گی کہ انہوں نے منہیات کو ترک کردیا اور دوسری جنت نیکیوں کی جزا ہوگی۔ ان دونوں جنتوں کا ایک وصف یہ ہے کہ ﴿ذَوَاتَآ اَفْنَانٍ﴾ ’’ان دونوں میں بہت سی شاخیں ہیں۔‘‘ [﴿اَفْنَان ﴾فَنَن کی جمع ہے بمعنی شاخ یا فَنّ کی جمع ہےبمعنی نعمتیں] یعنی ان جنتوں میں انواع واقسام کی ظاہری اور باطنی نعمتیں ہوں گی جو کسی آنکھ نے دیکھی ہیں نہ کسی کان نے سنی ہیں اور نہ کسی کے خیال میں آئی ہیں ان جنتوں میں بے شمار خوبصورت درخت ہوں گے جن کی نرم ونازل ڈالیوں پر بے شمار پکے ہوئے لذیذ پھل ہوں گے۔