يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَانِ
تم پر آگ کے شعلے اور سخت گرم دھواں [٢٤] چھوڑ دیا جائے گا، پھر تم اپنا بچاؤ نہ کرسکو گے [٢٥]
یعنی تم پر آگ کے صاف شعلے چھوڑے جائیں گے۔ ﴿وَّنُحَاسٌ﴾ ’’اور دھواں۔‘‘ اور یہ ایسے شعلے ہوں گے کہ ان میں دھواں ملا ہوا ہوگا۔ معنی یہ ہے کہ یہ دونوں قبیح چیزیں تم پر چھوڑ دی جائیں گی جو تمہیں گھیر لیں گی پس تم خود مدد کرسکو گے نہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور تمہاری مدد کرسکے گا۔ چونکہ اپنے بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی تخویف اس کی طرف سے ان کے لیے ایک نعمت اور ایک کوڑا ہے جو انہیں بلند ترین مقاصد اور بہترین مواہب کے حصول کے لیے رواں دواں رکھتا ہے۔ اس لیے اپنے احسان کا ذکر فرماتے ہوئے کہا: ﴿فَبِاَیِّ اٰلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴾ ’’پھر (اے جن وانس!) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟‘‘