سورة الرحمن - آیت 10

وَالْأَرْضَ وَضَعَهَا لِلْأَنَامِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور زمین کو اس نے ساری مخلوق [٨] کے لئے بنایا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَالْاَرْضَ وَضَعَہَا﴾ یعنی اللہ نے زمین کو اس کی کثافتوں، اس کے اسقرار اور اس کے اوصاف واحوال سمیت بنایا۔ ﴿لِلْاَنَامِ﴾ مخلوق کے لیے، تاکہ وہ زمین کو ٹھکانہ بنائے، زمین ان کے لیے ہموار فرش کا کام دے، یہ اس پرعمارتیں تعمیر کریں، زمین پر کھیتی باڑی کریں، باغات لگائیں، کنویں کھودیں، اس کے راستوں پر چلیں، اس کی معدنیات اور ان تمام چیزوں سے فائدہ اٹھائیں جن کی انہیں حاجت اور ضرورت ہو، پھر اللہ تعالیٰ نے خوراک کی ضروری اشیا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿فِیْہَا فَاکِہَۃٌ ۽﴾ ’’اس میں لذیذ پھل ہیں۔ ‘‘ اس سے مراد وہ تمام درخت ہیں جو پھل پیدا کرتے ہیں جنہیں بندے مزے سے کھاتے ہیں: مثلا، انگور، انجیر، انار، اور سیب وغیرہ۔ ﴿ وَّالنَّخْلُ ذَاتُ الْاَکْمَامِ﴾ ’’اور کھجور کے درخت ہیں جن کے شگوفے غلافوں میں لپٹے ہوتے ہیں۔‘‘ یعنی غلاف والی کھجوریں جو گچھے سے پھوٹتی ہیں جو تھوڑی تھوڑی کرکے نکلتی ہیں یہاں تک کہ مکمل ہوجاتی ہیں، تب وہ خوراک بن جاتی ہیں جس کو کھایا جاتا ہے، اس کو ذخیرہ کیا جاتا ہے، مقیم اور مسافر اس کو توشہ بناتے ہیں۔ کھجور بہترین پھلوں میں سے نہایت لذیذ پھل ہے۔