كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِالنُّذُرِ
قوم ثمود نے (بھی) ڈرانے والوں کو جھٹلایا تھا۔
﴿کَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِالنُّذُرِ﴾ ’’ثمود نے جھٹلایا۔‘‘ اس آیت میں ثمود سے مراد معروف قبیلہ ہے جو حِجر کے علاقے میں آباد تھا جب ان کے نبی حضرت صالح علیہ السلام نے ان کو صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف بلایا جس کا کوئی شریک نہیں اور مخالفت کی صورت میں انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرایا۔ انہوں نے حضرت صالح علیہ السلام کو جھٹلایا اور استکبار کا مظاہرہ کیا اور تکبر سے ڈینگیں مارتے ہوئے کہا: ﴿أَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُهُ ﴾ ’’بھلا ایک ایسا آدمی جو ہم ہی میں سے ہے ہم اس کی پیروی کریں؟‘‘ یعنی ہم ایک بشر کی اتباع کیسے کرسکتے ہیں جو فرشتہ نہیں جو ہم میں سے ہے جو ہمارے علاوہ ان لوگوں میں سے بھی نہیں جو لوگوں کے نزدیک ہم سے افضل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اکیلا ہی تو ہے۔ ﴿ إِنَّا إِذًا ﴾ یعنی اگر ہم نے اس حالت میں اس کی اتباع کی ﴿اِنَّآ اِذًا لَّفِیْ ضَلٰلٍ وَّسُعُرٍ﴾ تو تب ہم گمراہی اور دیوانگی میں ہوں گے۔ یہ کلام ان کی گمراہی اور بدبختی کے سبب سے صادر ہوا کیونکہ انہوں نے محض تکبر کی بنا پر ایک ایسے رسول کی اتباع سے انکار کردیا جو ان کی جنس میں سے تھا مگر انہیں شجر وحجر اور بتوں کے پجاری بنتے ہوئے غیرت نہ آئی۔