وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان [١٧] بنا دیا ہے۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟
﴿وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ﴾ ہم نے اس قرآن کے الفاظ کو یاد کرنے، ان کو ادا کرنے اور اس کے معانی کو علم وفہم کی خاطر نہایت آسان اور سہل بنایا، کیونکہ قرآن لفظ کے اعتبار سے اچھا، معنی کے اعتبار سے سب سے سچا اور تفسیر کے اعتبار سے سب سے واضح کلام ہے۔ جو کوئی قرآن کریم پر اپنی توجہ مرکوز کرتا ہے اللہ اس کے مطلوب ومقصود کو حد درجہ آسان اور سہل کردیتا ہے۔ اَلذِّکْرحلال وحرام کے احکام، امر وانہی، جزا اور سزا کے احکام، مواعظ، عبرت انگیز واقعات، عقائد نافعہ اور اخبار صادقہ کو شامل ہے بنابریں قرآن کریم کا علم، حفظ اور تفسیر کے اعتبار سے بہت آسان اور علی الاطلاق جلیل علم ہے۔ قرآن کا علم بہت نفع مند علم ہے۔ بندہ مومن جب اسے طلب کرتا ہے تو اس کی مدد کی جاتی ہے۔ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں سلف میں سے کسی کا قول ہے: کیا کوئی طالب علم ایسا ہے جس کی اس بارے میں مدد کی جائے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی طرف توجہ مبذول کرنے اور اس سے نصیحت حاصل کرنے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: ﴿فَہَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ﴾ ’’ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا۔‘‘