وَلَقَد تَّرَكْنَاهَا آيَةً فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
اور اس کشتی کو ہم نے ایک نشانی [١٦] بنا کر چھوڑ دیا۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟
﴿وَلَقَدْ تَّرَکْنٰہَآ اٰیَۃً فَہَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ﴾ یعنی ہم نے قوم نوح کے ساتھ نوح علیہ السلام کے قصے کو ایک نشانی کےطور پر چھوڑا جس سے نصیحت حاصل کرنے والے اس بات کی نصیحت حاصل کرتے کہ جو کوئی رسولوں کی نافرمانی کرتا ہے اور ان کے ساتھ عناد رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ایک عام اور سخت عذاب کے ذریعے سے ہلاک کرڈالتا ہے۔ ﴿ تَّرَکْنٰہَآ ﴾ کی ضمیر کشتی اور اس کی جنس کی طرف لوٹتی ہے اس لیے کہ کشتی کی صنعت کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول حضرت نوح علیہ السلام کو دی، پھر اسی صنعت اور اس کی جنس کو لوگوں کو باقی رکھا تاکہ یہ اللہ کی اپنی مخلوق پر رحمت اور عنایت، اس کی کامل قدرت اور انوکھی صنعت پر دلالت کرے۔ ﴿فَہَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ ﴾ پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا اور اپنے فکر وذہن کو ان کے سامنے ڈال دینے والا ہے، بے شک یہ نشانیاں نہایت واضح اور بہت آسان ہیں۔