لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي الْبِلَادِ
(اے نبی)! ملک میں کافروں کے ادھر ادھر چلنے [١٩٧] پھرنے سے آپ کو کسی قسم کا دھوکا نہ ہونا چاہیے
اس آیت کریمہ میں اہل ایمان کو اس بارے میں تسلی دینا مقصود ہے کہ کفار کو جو دنیا کی نعمتیں، دنیا کی متاع، شہروں پر ان کا تصرف، مختلف قسم کی تجارتیں، مکاسب، انواع و اقسام کی لذات، اقتدار کی مختلف صورتیں اور بعض اوقات اہل ایمان پر ان کا غلبہ یہ تمام چیزیں اگر یہ مقدر کرلیا جائے کہ انہیں دنیا میں ہر قسم کی تکلیف، شدت، عناد اور مشقت کا سامنا کرناپڑا تو یہ جنت میں ہمیشہ رہنے والی نعمتیں، کدورتوں سے سلامت زندگی، بے پایاں مسرت، خوشی اور ترو تازگی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ یہ تو محنت کی صورت میں نوازش ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَمَا عِندَ اللَّـهِ خَيْرٌ لِّلْأَبْرَارِ ﴾ ” اور جو اللہ کے پاس ہے وہ ابرار کے لیے بہتر ہے“ اور (ابرار) وہ لوگ ہیں جن کے دل پاک اور اطاعت گزار ہوں اور ان کے اقوال و افعال بھی نیک ہوں۔ پس بھلائی کرنے والا اللہ مہربان اپنی عنایت سے انہیں اجر عظیم، بہت بڑی عطا و بخشش اور دائمی فوز و فلاح عطا کرے گا۔