فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ إِلَىٰ شَيْءٍ نُّكُرٍ
لہٰذا آپ ان کی پروا [٦] نہ کیجئے۔ جس دن پکارنے والا ایک ناگوار [٧] چیز کی طرف پکارے گا۔
اللہ تبارک وتعالی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اہل تکذیب کی ہدایت کا اب کوئی حیلہ نہیں ان کے اندر روگردانی کے سوا کچھ باقی نہیں رہا، تو فرمایا:﴿فَتَوَلَّ عَنْہُمْ﴾ ’’چنانچہ (اے نبی!) آپ بھی ان سے اعراض کریں۔‘‘ آپ ان کے لیے ایک بہت بڑے دن اور ایک بہت بڑی گھبراہٹ اور خوف کا انتظار کیجئے۔ یہ دن وہ ہوگا جب ﴿ يَدْعُ الدَّاعِ ﴾ ’’پکارنے والا پکارے گا۔‘‘ یعنی حضرت اسرافیل علیہ السلام ﴿ إِلَىٰ شَيْءٍ نُّكُرٍ ﴾ یعنی ایک بہت ہی برے معاملے کی طرف، طبیعت جس کا انکار کرے گی۔ تو نے اس سے برا اور اس سے بڑھ کر دردناک منظر نہیں دیکھا ہوگا پس اسرافیل صور پھونکیں گے تو تمام مردے اپنی قبروں سے اٹھ کر قیامت کے (میدان) میں کھڑے ہوں گے۔