سورة النجم - آیت 49
وَأَنَّهُ هُوَ رَبُّ الشِّعْرَىٰ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور یہ کہ وہی شعریٰ[٣٤] کا مالک ہے۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿وَاَنَّہٗ ہُوَ رَبُّ الشِّعْرٰی﴾’’اور یقیناً وہی شعرٰی (ستارے) کا رب ہے۔‘‘ اور وہ مشہور ستارہ ’’شعرٰی عبود‘‘ ہے جو ’’مرزم‘‘ کے نام سے موسوم ہے اگرچہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا رب ہے تاہم شعرٰی کا ذکر خاص طور پر اس لیے کیا کہ کیونکہ جاہلیت کے زمانہ میں اس کی عبادت کی جاتی تھی۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ وہ اشیا جن کی مشرکین عبادت کرتے ہیں مربوب، مدبر اور مخلوق ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان کو کیسے معبود قرار دیا جاسکتا ہے۔