أَمْ لِلْإِنسَانِ مَا تَمَنَّىٰ
انسان جیسی بھی آرزو کرے کیا وہ اسے [١٦] مل جاتی ہے؟
جب ان کے مذہب کی غرض وغایت محض ظن وگمان کی پیروی، اس کی انتہا شقاوت ابدی اور عذاب سرمدی ہے تو ان کا اس حال پر باقی رہنا سب سے بڑی سفاہت اور سب سے بڑا ظلم ہے بایں ہمہ وہ اپنی آرزؤوں میں گم اور خود فریبی میں مبتلا ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی بات کا انکار کیا ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ اس کی آرزوئیں پوری ہوں گی حالانکہ وہ اس بارے میں جھوٹا ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَــنّٰی۔ فَلِلّٰہِ الْاٰخِرَۃُ وَالْاُوْلٰی﴾ ’’کیا انسان جس چیز کی آرزو کرتا ہے وہ اسے ضرور ملتی ہے؟ چنانچہ آخرت اور دنیا تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ پس وہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے محروم کردیتا ہے لہذا امر الٰہی ان کی آرزوؤں کے تابع ہے نہ ان کی خواہشات کے موافق۔