سورة النجم - آیت 23

إِنْ هِيَ إِلَّا أَسْمَاءٌ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنفُسُ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ الْهُدَىٰ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ تو بس ایسے نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے ہیں۔ اللہ نے ان کے لئے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ یہ لوگ محض ظن کی پیروی کر رہے ہیں یا پھر اس چیز کی جو ان کے دل چاہتے ہوں [١٤]۔ حالانکہ ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے [١٥] ہدایت پہنچ چکی ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿اِنْ ہِیَ اِلَّآ اَسْمَاءٌ سَمَّیْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَاٰبَا ؤُکُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطٰنٍ ﴾ ’’یہ تو صرف چند نام ہی ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے گھڑ لیے ہیں اللہ نے تو ان کی کوئی سند نہیں اتاری‘‘ یعنی تمہارے مذہب کے صحیح ہونے پر تمہارے پاس کوئی دلیل وبرہان نہیں۔ ہر وہ امر جس پر اللہ نے دلیل نازل نہ کی ہو، باطل اور فاسد ہوتا ہے اسے دین نہیں بنایا جاسکتا۔ درحقیقت وہ کسی دلیل وبرہان کی پیروی نہیں کرتے کہ انہیں اپنے مذہب کے صحیح ہونے کا یقین ہو۔ محض گمان فاسد، جہالت، خواہشات نفس پر مبنی مشرکانہ عقائد اور خواہشات نفس کے موافق بدعات ان کے نظریات کی دلیل ہیں، حالانکہ علم وہدایت کے فقدان کی وجہ سے وہم وگمان کے سوا کوئی ایسا موجب نہیں جو اس کا تقاضا کرتا ہو اس لیے فرمایا: ﴿ وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ الْهُدَىٰ ﴾ ’’اور البتہ یقینا ًان کے رب کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے‘‘ جو توحید ونبوت اور ان تمام امور میں ان کی رہنمائی کرتی ہے بندے جن کے محتاج ہیں، پس ان تمام امور کو اللہ نے کامل ترین، واضح ترین اور مضبوط ترین دلائل کے ساتھ بیان کیا ہے اس پر دلائل وبراہین قائم کیے ہیں جو ان کے لیے اور دیگر لوگوں کے لیے اتباع کے موجب ہیں اس بیان وبرہان کے بعد کسی کے لیے کوئی حجت اور عذر باقی نہیں رہا۔