سورة آل عمران - آیت 190

إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، اور رات اور دن کے باری باری آنے جانے میں اہل عقل کے لیے بہت سی نشانیاں [١٨٩] ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ ﴾ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو ترغیب دی ہے کہ وہ اس کی آیات میں غور و فکر اور اس کی مخلوق میں تدبر کیا کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشاد : ﴿لَآيَاتٍ ﴾ کو مبہم رکھا ہے اور یہ نہیں فرمایا کہ فلاں معاملے میں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں غور و فکر کرو اور یہ آیات کے عموم اور ان کی کثرت پر اشارہ ہے کیونکہ اس کائنات میں عجیب و غریب نشانیاں ہیں جو دیکھنے والوں کو متحیر اور غور و فکر کرنے والوں کو عاجز کردیتی ہیں جو اہل صدق کے دلوں کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہیں اور عقل روشن کو تمام مطالب الٰہیہ کی طرف متوجہ کرتی ہیں یہ آیات جن تفصیلات پر مشتمل ہیں ان کو احاطہ شمار میں لانا مخلوق کے بس میں نہیں البتہ مخلوق ان میں سے بعض چیزوں کا احاطہ کرسکتی ہے مجمل طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کائنات کی عظمت، وسعت، اور اس کی حرکت و رفتار کا ایک نظم کے تحت ہونا، اس کے خالق کی عظمت پر دلالت کرتا ہے نیز اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس کا تسلط وغلبہ اور اس کی قدرت سب کو شامل ہے۔ اس کائنات کا محکم اور مضبوط انداز، اس میں نت نئی تخلیقات اور انوکھے افعال اللہ تعالیٰ کی حکمت اور اس کے علم کی وسعت پر دلالت کرتے ہیں نیز اس بات پر دلیل ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو اس کے صحیح مقام پر رکھا ہے۔ اس کائنات میں مخلوق کے لیے جو فوائد ہیں وہ اس حقیقت پر دلالت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع، اس کا فضل عام، اس کا احسان سب کو شامل اور اس کا شکر واجب ہے۔ یہ تمام امور اس پر دلالت کرتے ہیں کہ قلب کے اپنے خلاق اور پیدا کرنے والے کے ساتھ تعلق جوڑنے اور اس کی رضا کے حصول کے لیے پوری کوشش ہونی چاہئے اور اس کے ساتھ کسی ایسی ہستی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے جو خود اپنی ذات اور زمین و آسمان میں ذرہ بھر کی بھی مالک نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات کے ساتھ صرف عقل مندوں کو مخصوص کیا ہے کیونکہ یہی لوگ ان آیات سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور عقل مند لوگ ہی اپنی آنکھوں کی بجائے اپنی عقل کے ذریعے سے غور و فکر کرتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان عقل مند لوگوں کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا :﴿يَذْكُرُونَ اللَّـهَ ﴾وہ اپنے تمام احوال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں۔