وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ
اور ایک مرتبہ اور بھی اس نے اس (جبریل) کو
﴿وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰی﴾ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو دوسری دفعہ اپنی طرف اترتے ہوئے دیکھا۔ ﴿ عِندَ سِدْرَةِ الْمُنتَهَىٰ ﴾ ’’سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔‘‘ سدرۃ المنتہیٰ ساتویں آسمان پر بیری کا بہت بڑا درخت ہے اور اسے سدرۃ المنتہیٰ اس لیے کہا جاتا ہے کہ زمین سے جو چیز اوپر کی طرف عروج کرتی ہے اس کے پاس آکر رک جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے جو وحی وغیرہ نازل ہوتی ہے یہاں آکر ٹھہر جاتی ہے یا اس بنا پر سدرۃ المنتہیٰ کہا جاتا ہے کہ یہ مخلوقات کے علم کی انتہائی حد ہے، نیز اس نام سے موسوم کیے جانے کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ یہ آسمانوں اور زمین کے اوپر واقع ہے اور سدرۃ المنتہیٰ اس کی بلندی کی انتہا ہے اس کے علاوہ بھی کوئی سبب ہوسکتا ہے۔ واللہ اعلم۔