يَتَنَازَعُونَ فِيهَا كَأْسًا لَّا لَغْوٌ فِيهَا وَلَا تَأْثِيمٌ
وہاں وہ لپک لپک [١٨] کر ایک دوسرے سے جام شراب لیں گے جس میں نہ یا وہ گوئی [١٩] ہوگی اور نہ کوئی گناہ کا کام
﴿یَتَنَازَعُوْنَ فِیْہَا کَاْسًا﴾ رحیق اور شراب کے جاموں کا دور چلے گا وہ آپس میں ایک دوسرے سے جام لے رہے ہوں گے اور ہمیشہ رہنے والے لڑکے پیالے اور صراحیاں لیے ان کے درمیان خدمت کے لیے گھوم رہے ہوں گے۔ ﴿ لَّا لَغْوٌ فِیْہَا وَلَا تَاْثِیْمٌ﴾ یعنی جنت میں کوئی لغو بات نہ ہوگی وہ بات جس میں کوئی فائدہ نہیں اور نہ اس میں کوئی گناہ کی بات ہوگی اور اس سے مراد وہ بات ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور گناہ کا کوئی پہلو ہو۔ جب کلام لغو اور کلام معصیت دونوں کی نفی ہوگئی تو اس تیسری چیز کا اثبات ہوگیا یعنی ان کا کلام لغو امور سے سلامت اور طیب وطاہر ہوگا جو نفوس کو مسرت اور دلوں کو فرحت بخشے گا وہ بہترین طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ ان کی دوستی پاکیزہ ترین دوستی ہوگی انہیں اپنے رب کی طرف سے صرف وہی باتیں سننے کو ملیں گے جو ان کی آنکھوں کو ٹھنڈا کریں گی اور یہ چیز اللہ کے ان پر راضی ہونے اور ان سے محبت کرنے پر دلالت کرتی ہے۔