اصْلَوْهَا فَاصْبِرُوا أَوْ لَا تَصْبِرُوا سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ ۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اس میں داخل ہوجاؤ، اب تم صبر کرو یا نہ کرو، تمہارے لئے یکساں ہے تمہیں تو ویسا [١٢] ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے تم کام کرتے رہے۔
﴿اِصْلَوْہَا﴾ یعنی اس آگ میں اس طرح داخل ہوجاؤ کہ یہ تمہیں گھیر لے تمہارے بدنوں کو پوری طرح اپنی گرفت میں لے لے اور تمہارے دلوں تک جا پہنچے ﴿فَاصْبِرُوْٓا اَوْ لَا تَصْبِرُوْا سَوَاءٌ عَلَیْکُمْ ﴾ پس تم صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لیے یکساں ہے۔ یعنی جہنم کے اندر صبر تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے گا تم ایک دوسرے کو تسلی دے سکو گے نہ تمہارے عذاب میں تخفیف کی جائے گی۔ یہ عذاب ان امور میں سے نہیں جن پر بندہ صبر کرتا ہے تو ان کی مشقت کم اور ان کی شدت زائل ہوجاتی ہے ان کے ساتھ یہ سب کچھ ان کے گندے اعمال اور ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ہوگا بنا بریں فرمایا:﴿ اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ ’’بے شک تمہیں اسی چیز کا بدلہ دیا جاتا ہے جو تم کرتے رہے۔،،