لَّقَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَاءُ ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَنَقُولُ ذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ
یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا تھا کہ: ’’اللہ تو محتاج ہے [١٨٠] اور ہم غنی ہیں‘‘ جو کچھ انہوں نے کہا ہے اسے ہم لکھ رکھیں گے اور جو وہ انبیاء کو ناحق کرتے رہے (وہ بھی لکھ رکھا ہے) ہم (قیامت کے دن ان سے) کہیں گے کہ اب جلا دینے والے عذاب کا مزا چکھو
اللہ تبارک و تعالیٰ ان متکبرین کے قول سے آگاہ فرماتا ہے جنہوں نے اللہ تبارک و تعالیٰ کے بارے میں بدترین اور قبیح ترین بات کہی۔ نیز اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ انہوں نے جو بدزبانی کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے سن لیا ہے۔ وہ اس بدزبانی کو لکھ کر محفوظ کرلے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ دیگر افعال قبیحہ بھی محفوظ کرے گا۔ مثلاً ان کا خیر خواہی کرنے والے انبیاء کرام کو ناحق قتل کرنا، اور وہ ان کو ان افعال پر سخت سزا دے گا، ان کی اس ہر زہ گوئی۔۔۔” اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم دولت مند ہیں“۔۔۔ کے بدلے میں کہا جائے گا :”﴿ ذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ ﴾ ” یعنی بدن سے دل تک جلا ڈالنے والے عذاب کا مزا چکھو، ان کو دیا گیا یہ عذاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ظلم نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ﴿لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ﴾ ” بندوں پر ہرگز ظلم نہیں کرتا۔“ وہ اس سے منزہ ہے