لِنُرْسِلَ عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن طِينٍ
تاکہ ان پر مٹی کے پتھر برسائیں
﴿لِنُرْسِلَ عَلَیْہِمْ حِجَارَۃً مِّنْ طِیْنٍ۔ مُّسَوَّمَۃً عِنْدَ رَبِّکَ لِلْمُسْرِفِیْنَ﴾ تاکہ ہم ان پر مٹی کے پتھر برسائیں جو حد سے بڑھنے والوں کے لیے آپ کے رب کے ہاں نشان زدہ ہیں۔ یعنی ہر پتھر پر اس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جس کو اس پتھر کا شکار ہونا تھا۔ کیونکہ وہ گناہ میں بڑھ گئے اور تمام حدود پھلانگ گئے تھے چنانچہ حضرت ابراہیم قوم لوط کے بارے میں ان سے جھگڑنے لگے۔ شاید اللہ تعالیٰ ان سے عذاب کو ہٹا دے چنانچہ ان سے کہا گیا: ﴿ يَا إِبْرَاهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هـٰذَا إِنَّهُ قَدْ جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ وَإِنَّهُمْ آتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍ﴾( ھود :11؍76) اے ابراہیم اس بات کو جانے دو، تیرے رب کا حکم آگیا ہے اور ان پر وہ عذاب ٹوٹ پڑنے والا ہے جو کبھی نہیں ٹل سکتا۔