مَّنْ خَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُّنِيبٍ
جو رحمن سے بن دیکھے [٣٩] ڈرتا رہا اور رجوع کرنے والا دل [٤٠] لے کر حاضر ہوا
﴿مَّنْ خَشِيَ الرَّحْمَـٰنَ﴾ اپنے رب کی پوری معرفت اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہوئے اس سے ڈرتا ہے، اپنی حالت غیب یعنی جب وہ لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوتا ہے، تو خشیت الٰہی کا التزام کرتا ہے اور یہی حقیقی خشیت ہے۔ رہی وہ خشیت جس کا اظہار لوگوں کی نظروں کے سامنے اور ان کی موجودگی میں کیا جائے تو اس میں کبھی کبھی ریا اور شہرت کی خواہش کا شائبہ آجاتا ہے۔ یہ حقیقی خشیت پر دلالت نہیں کرتی۔ فائدہ مند خشیت تو صرف وہی ہے جو کھلے اور چھپے ہر حال میں ہو۔ ﴿وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُّنِيبٍ﴾ ” اور رجوع کرنے والا دل لے کر آیا۔“ یعنی اس کا وصف اپنے آقا کی طرف رجوع ہو اور اس کے تمام داعیے اپنے آقا کی رضا میں جذب ہوگئے ہوں۔ ان نیک اور پرہیز گارلوگوں سے کہا جائے گا: