كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَأَصْحَابُ الرَّسِّ وَثَمُودُ
ان لوگوں سے پہلے قوم نوح، کنوئیں والے اور ثمود نے جھٹلایا
یعنی ان سے پہلے گزری ہوئی قوموں نے بھی اپنے انبیائے عظام اور مرسلین کرام کو جھٹلایا، جیسے نوح علیہ السلام کو ان کی قوم نے جھٹلایا، ثمود نے حضرت صالح علیہ السلام کی تکذیب کی، عاد نے ہود علیہ السلام کو جھٹلایا، لوط کی قوم نے لوط علیہ السلام کو اور اصحاب ایکہ نے شعیب علیہ السلام کو جھوٹا سمجھا۔ زمانہ اسلام سے قبل یمن کے ہر بادشاہ کو (تُبَّعْ) کہا جاتا تھا، چنانچہ تبع کی قوم نے اپنے رسول کی تکذیب کی جسے اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف مبعوث کیا تھا۔ مگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں آگاہ نہیں فرمایا کہ وہ رسول کون تھا اور اسے کس (تُبَّعْ) کے زمانے میں مبعوث کیا گیا؟ کیونکہ۔۔۔ واللہ اعلم۔۔۔ وہ رسول عربوں میں مشہور اور معروف تھا اور عرب میں پیش آنے والے واقعات ان سے چھپے ہوئے نہ تھے، خاص طور پر اس قسم کے عظیم حادثے سے وہ بے خبر نہیں رہ سکتے تھے۔ پس ان تمام قوموں نے ان رسولوں کو جھٹلایا جن کو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف مبعوث کیا تھا۔ پس اس پاداش میں ان کے لئے اللہ تعالیٰ کی وعید اور اس کی سزا واجب ہوگئی۔