سورة محمد - آیت 32

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَشَاقُّوا الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَىٰ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَسَيُحْبِطُ أَعْمَالَهُمْ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بلاشبہ جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے (دوسروں کو) روکتے رہے اور ان پر ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کی۔ وہ اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے اور اللہ ایسے لوگوں کے اعمال [٣٦] برباد کردے گا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ آیت کریمہ ان لوگوں کے لئے نہایت سخت وعید ہے جن میں ہر قسم کا شر جمع ہے مثلاً اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر، مخلوق کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکنا، جو اللہ تعالیٰ نے اپنے تک پہنچانے کے لئے مقرر کیا ہوا ہے۔ ﴿ وَشَاقُّوا الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَىٰ ﴾ اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عناد رکھا جہالت، گمراہی اور ضلالت کی وجہ سے نہیں بلکہ جان بوجھ کر عناد کی وجہ سے ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد آپ کی مخالفت کی ﴿ لَن يَضُرُّوا اللّٰـهَ شَيْئًا ﴾ ” اور وہ اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرر نہیں پہنچاسکتے۔“ پس اس سے اللہ تعالیٰ کے اقتدار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔ ﴿ وَسَيُحْبِطُ أَعْمَالَهُمْ ﴾ اور اللہ تعالیٰ ان کی کوششوں کو رائیگاں کر دے گا جو وہ باطل کی مدد کے لئے کر رہے ہیں، یعنی ان کو ناکامی اور خسارے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا اور ان کے وہ اعمال جن پر انہیں ثواب کی امیدیں ہیں، قبولیت کی شرائط کے عدم و جود کی بنا پر قبول نہ کیے جائیں گے۔